The ecclesiastical civilization which has brought with it the troubles and inconveniences cannot be accepted. All the inventions and discoveries that have been made in the western world to make life easier and to advance civilization have not been able to remove human anxiety and intellectual problems, nor have they been able to bring back the happiness and comfort of the society. In addition to various physical needs, man also has a spiritual desire, that is, the first stage of a happy life begins when the human thought passes through the stage of material civilization in its perfect life and the spiritual powers come into use. Human happiness cannot be achieved without the balance of these two forces.
/
کلیسا کا تمدن اپنے ہمراہ جو مصیبتیں اور ناگواریاں لے کر آیا ہے ان کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ مغربی دنیا میں جتنے بھی ایجادات اور انکشافات زندگی کو سہل بنانے اور تمدن کو آگے بڑھانے کے لئے کئے گئے ہیں وہ انسانی تشویش و فکری پریشانی کو نہ تو دور کر سکے ہیں اور نہ ہی معاشرے کی خوش بختی و راحت کو واپس لا سکے ہیں۔ انسان مختلف جسمانی ضرورتوں کے علاوہ ایک روحانی تمنا بھی رکھتا ہے یعنی سعادت بخش زندگی کا پہلا مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب انسانی فکر اپنی سیرت کامل میں مادی تمدن کے مرحلے سے گزر جائے اور روحانی قوتیں بروئے کار آ جائیں۔ ان دونوں قوتوں کے توازن کے بغیر انسانی سعادت حاصل نہیں کی جا سکتی۔