ڈاکٹر صاحب نے ٹوٹی ہوئی دیوار میں جن موضوعات پر بحث کی ہے وہ آج کے دور میں پوری اسلامی دنیا کے سب سے اہم ترین اور سنگین مسائل ہیں۔ ان میں سب سے اہم مئسلہ مذہبی شدت پسندی، فرقہ واریت اور نفرت ہے۔ اس خشک بلکہ ڈراونے موضوع کو انہوں نے اپنے کرداروں کے زریعے ایک دلچسب کہانی میں بدل دیا ، جو قاری کو شروع میں ہی پوری طرح سے اپنی گرفت میں لے لیتی ہے اور کتاب کو ایک ہی نشست میں پڑھنے پر مجبور کرتی ہے۔ ناول کے کردار پیچیدہ فلسفیانہ مباحث کو بہت ہی سادہ اور عام فہم زبان میں بیان کرتے ہیں، جو بلند اقبال کی مکالمہ نگاری پر گرفت کا اظہار ہے۔ یہی بات منظر نگاری کے فن پر بھی صادق اتی ہے، قاری کو ایسا لگتا ہے، جیسے وہ خود وہاں کھڑا سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ ناول مذہبی دہشت پسندی اور فرقہ وارانہ نفرت کی مختلف پرتوں کو ایک ایک کر کہ کھولتا چلا جاتا ہے۔۔ ٹوٹی ہوئی دیوار میں جو مناظر دکھائے گئے ہیں وہ پاکستان کے ہر شہر میں بلکہ ہر گلی محلے میں رونما ہوئے ہیں۔ ان مناظر میں نظر آتا ہے کہ کس طرح دیکھتے ہی دیکھتے لوگ، خدا، رسول اور فرقہ وارانہ عقائد کے نام پر جنون اور دشمنی کے راستے پر چل نکلے۔ کس طرح مذہب کے نام پر خود مسلمانوں نے ایک دوسرے کا لہو بہایا۔ صدیوں سے ایک ہی ش
ٹوٹی ہوئی دیوار
ڈاکٹر صاحب نے ٹوٹی ہوئی دیوار میں جن موضوعات پر بحث کی ہے وہ آج کے دور میں پوری اسلامی دنیا کے سب سے اہم ترین اور سنگین مسائل ہیں۔ ان میں سب سے اہم مئسلہ مذہبی شدت پسندی، فرقہ واریت اور نفرت ہے۔ اس خشک بلکہ ڈراونے موضوع کو انہوں نے اپنے کرداروں کے زریعے ایک دلچسب کہانی میں بدل دیا ، جو قاری کو شروع میں ہی پوری طرح سے اپنی گرفت میں لے لیتی ہے اور کتاب کو ایک ہی نشست میں پڑھنے پر مجبور کرتی ہے۔ ناول کے کردار پیچیدہ فلسفیانہ مباحث کو بہت ہی سادہ اور عام فہم زبان میں بیان کرتے ہیں، جو بلند اقبال کی مکالمہ نگاری پر گرفت کا اظہار ہے۔ یہی بات منظر نگاری کے فن پر بھی صادق اتی ہے، قاری کو ایسا لگتا ہے، جیسے وہ خود وہاں کھڑا سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ ناول مذہبی دہشت پسندی اور فرقہ وارانہ نفرت کی مختلف پرتوں کو ایک ایک کر کہ کھولتا چلا جاتا ہے۔۔ ٹوٹی ہوئی دیوار میں جو مناظر دکھائے گئے ہیں وہ پاکستان کے ہر شہر میں بلکہ ہر گلی محلے میں رونما ہوئے ہیں۔ ان مناظر میں نظر آتا ہے کہ کس طرح دیکھتے ہی دیکھتے لوگ، خدا، رسول اور فرقہ وارانہ عقائد کے نام پر جنون اور دشمنی کے راستے پر چل نکلے۔ کس طرح مذہب کے نام پر خود مسلمانوں نے ایک دوسرے کا لہو بہایا۔ صدیوں سے ایک ہی ش